اس قدر سچائی سے بیزار دنیا ہو گئی
اس قدر سچائی سے بیزار دنیا ہو گئی
زد پہ گردن ہے مری، تلوار دنیا ہو گئی
اس کے دل میں نیم گولی، شہد باتوں میں رکھے
پوچھتے کیا ہو میاں! مکار دنیا ہو گئی
بے حیائی بے وفائی بے یقینی بے حسی
کیسے کیسے خنجروں کی دھار دنیا ہو گئی
مصلحت نے کس قدر تبدیل اس کو کر دیا
غیر میں ہوں ان دنوں غم خوار دنیا ہو گئی
کیا سمجھتے ہو یقیں کر لے گی تم کچھ بھی کہو
سوچ کر دینا بیاں ہشیار دنیا ہو گئی
کیا صحافی کیا مؤرخ کیسے عالم کیا ادیب
دیکھتے ہی دیکھتے بازار دنیا ہو گئی
ہار کر جس نے کیا ہے اس سے سمجھوتا فرازؔ
ہاں اسی کے واسطے ہموار دنیا ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.