اس قدر ٹوٹ کر ملا ہے کوئی
اس قدر ٹوٹ کر ملا ہے کوئی
جیسے مجھ سے بچھڑ رہا ہے کوئی
میرے آنگن میں کیسی خوشبو ہے
جیسے اٹھ کر ابھی گیا ہے کوئی
آج بھی چاہتوں کی آنکھوں سے
قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے کوئی
جسم بیدار ہو رہا ہے مرا
میری بانہوں میں سو رہا ہے کوئی
سانس ساحل کو چھوتے رہتے ہیں
میرے سینے میں ڈوبتا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.