اس قدر اس کی مدارات ہے ویرانے میں
اس قدر اس کی مدارات ہے ویرانے میں
کوئی تو بات ہے آخر ترے دیوانے میں
فیض ساقی سے جو محروم ہیں مے خانے میں
جانے کیا ہم سے خطا ہو گئی ان جانے میں
وقت کی بات ہے اب اس کے ترستے ہیں لب
''جتنی ہم چھوڑ دیا کرتے تھے پیمانے میں''
میں نے مانا کہ عدو بھی ترا شیدائی ہے
فرق ہوتا ہے فدا ہونے میں مر جانے میں
دل ربائی کے جسے ہم نے سکھائے انداز
جان محفل ہے وہی غیر کے کاشانے میں
ہر ادا دل کے لیے دشنہ و خنجر ہے مگر
اور ہی بات ہے ظالم ترے شرمانے میں
نہ تسلی نہ تشفی نہ کوئی پیار کی بات
تجھ کو کیا ملتا ہے کافر ہمیں تڑپانے میں
ساقیا مے جو نہیں باقی تو تلچھٹ ہی سہی
ڈال دے نام خدا تھوڑی سی پیمانے میں
میری جانب سے ترے دل میں غبار آ ہی گیا
آخرش آ ہی گیا غیر کے بھڑکانے میں
عشق کی آگ سوا کس میں ہے یہ کون کہے
شمع کے سینۂ سوزاں میں کہ پروانے میں
خارؔ ہے جلوۂ اصنام سے دل خلد بریں
یا پری زادوں کا مجمع ہے پری خانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.