اس رات کسی اور قلمرو میں کہیں تھا
اس رات کسی اور قلمرو میں کہیں تھا
تم آئے تو میں اپنے بدن ہی میں نہیں تھا
کیا بزم تھی اس بزم میں کون آئے ہوئے تھے
مہتاب بھی سورج بھی ستارہ بھی وہیں تھا
کچھ نیند سے بوجھل تھیں ترے شہر کی آنکھیں
کچھ میری کہانی میں بھی وہ ربط نہیں تھا
کہتے ہیں کہ رک سی گئی رفتار زمانہ
جب سیر سماوات میں اک خاک نشیں تھا
اے کاش ذرا دیر نہ تم راہ بدلتے
دو چار قدم اور مرا شہر حزیں تھا
ایسے تو نہیں اوج پہ آیا تھا ستم گر
وہ خود بھی حسیں اس کا ستارہ بھی حسیں تھا
میں خال رخ یار پہ دے دیتا سمرقند
لیکن وہ علاقہ بھی مرے پاس نہیں تھا
- کتاب : ruki huii shamon kii raahdaariyaz (Pg. 41)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.