اس رنگ میں اپنے دل ناداں سے گلہ ہے
اس رنگ میں اپنے دل ناداں سے گلہ ہے
جیسے ہمیں کل عالم امکاں سے گلہ ہے
کس آنکھ نے سمجھا مری بے بال و پری سے
جو کچھ مجھے دیوار گلستاں سے گلہ ہے
آ خنجر دل دار مرے دل کو سنا دے
شاید تجھے کچھ میری رگ جاں سے گلہ ہے
چھوڑا ہے کہاں ساتھ مرے دست جنوں کا
کم مائیگیٔ دامن امکاں سے گلہ ہے
کہتے ہیں بس اتنی ہی تری تاب یقیں تھی
ہے کفر سے شکوہ مرے ایماں سے گلہ ہے
اک لفظ تسلی مرے حصے میں نہ آیا
اے ذوق سماعت لب جاناں سے گلہ ہے
مل جاتی ہے جاں قرض مگر مے نہیں ملتی
بیگانگیٔ بادہ فروشاں سے گلہ ہے
ایمان کا پندار لئے پھرتا ہوں ہر سو!
یہ بھی اسی غارت گر ایماں سے گلہ ہے
کیسے دل تنہا نے بنائے ہیں مخاطب
دیواروں سے شکوہ در زنداں سے گلہ ہے
کہتے ہیں صباؔ چاندنی گلشن کی نہ دیکھے
اس شخص کو ارباب گلستاں سے گلہ ہے
- کتاب : Mere Hisse Ki Roshni (Pg. 52)
- Author : Saba Akbarabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.