اس ریاضت کا مری جان صلہ کچھ بھی نہیں
اس ریاضت کا مری جان صلہ کچھ بھی نہیں
عشق کا کھیل شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں
ضبط کے کونسے زینے پہ میں آ پہنچی ہوں
ہاتھ اٹھے ہیں مگر حرف دعا کچھ بھی نہیں
اب تو خورشید بکف ہم کو ابھرنا ہوگا
ان اندھیروں میں فقط ایک دیا کچھ بھی نہیں
ایسے لگتا تھا کہ دنیا ہی اجڑ جائے گی
خوف تھا چاروں طرف اور ہوا کچھ بھی نہیں
خامشی خود ہے تکلم کا وسیلہ سیدؔ
دشت حیرت ہے یہاں صوت و صدا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.