اس سایہ دار پیڑ کو جڑ سے اکھاڑ کے
اس سایہ دار پیڑ کو جڑ سے اکھاڑ کے
کیا مل گیا تجھے مری دنیا اجاڑ کے
اب اور انتظار کر اے کھوکھلے بدن
میں آ رہا ہوں مد مقابل پچھاڑ کے
تنہا مجھے بسیط خلا میں اڑا دیا
ہم زاد نے بیاض تسلسل سے پھاڑ کے
کیوں چاند کی طرف ہیں رواں کم نگاہ لوگ
دل کی ردا سے عظمت پستی کو جھاڑ کے
اس خود نما کی رفعت بنیاد دیکھیے
پاؤں زمین بوس ہیں اونچے پہاڑ کے
شہرت کی آگ اصل میں اک نقش دود تھی
بجھ کر بکھر گئی ترا حلیہ بگاڑ کے
- کتاب : auraq-salnama-magazines (Pg. 506)
- Author : maratib akhtar
- مطبع : Monthly Auraq, Urdu Bazar, Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.