اس صدی کا جب کبھی ختم سفر دیکھیں گے لوگ
اس صدی کا جب کبھی ختم سفر دیکھیں گے لوگ
وقت کے چہرے پہ خاک رہ گزر دیکھیں گے لوگ
تخم ریزی کر رہا ہوں میں اسی امید پر
پھولتے پھلتے ہوئے کل یہ شجر دیکھیں گے لوگ
عقل انسانی کی جس دن انتہا ہو جائے گی
ختم ہوتے چاند سورج کا سفر دیکھیں گے لوگ
کانچ کی دیوار پتھر کے ستوں لوہے کی چھت
ہر جگہ ہر شہر میں ایسا ہی گھر دیکھیں گے لوگ
جرأت پرواز کے انجام سے واقف ہوں میں
خون میں ڈوبا ہوا یہ بال و پر دیکھیں گے لوگ
کیا اسی دن کے لیے مانگی تھی پھولوں کی دعا
شبنمی موسم میں بھی رقص شرر دیکھیں گے لوگ
ختم ہم پر ہیں شب زنداں کی ساری سختیاں
ذہن و دل آزاد ہوگا وہ سحر دیکھیں گے لوگ
انجمن کو فیض پہنچائے گی شمع انجمن
کیا حسیں ہوتی ہے عمر مختصر دیکھیں گے لوگ
رمزؔ میں اپنی زباں سے کچھ نہیں بتلاؤں گا
کس طرف اٹھتی ہے یہ میری نظر دیکھیں گے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.