اس صفائی سے مری بات کا پہلو کاٹے
اس صفائی سے مری بات کا پہلو کاٹے
رستہ خوشبو کے لئے جس طرح خوشبو کاٹے
علم ہوگا شب ہجراں کی طوالت کا تجھے
میری مانند جو اک رات کبھی تو کاٹے
بعد میں آئے سبھی مجھ سے بغل گیری کو
مل کے احباب نے پہلے مرے بازو کاٹے
سینۂ شب پہ ضیاؤں کی دراڑیں ابھریں
تیشۂ عزم سے یوں راہ کو جگنو کاٹے
زہر ماحول سے پر ہے مرے تن کا کاسہ
کیوں نہ مر جائے وہیں مجھ کو جو بچھو کاٹے
ان کے سائے میں رقیب آ کے مبادا بیٹھیں
سب کے سب اس نے شجر تھے جو لب جو کاٹے
اپنے زخموں کو یہ سہلائے گی محشر تک جانؔ
دن تن زیست میں یوں ہو کے ترازو کاٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.