اس سفر کا چہرہ چہرہ آئنہ والا لگا
اس سفر کا چہرہ چہرہ آئنہ والا لگا
چل پڑا تو مجھ کو سارا راستہ دیکھا لگا
ان بدلتے منظروں میں ہم تو ٹھہرے بے وقار
آپ ہی کہہ دیں یہ موسم آپ کو کیسا لگا
ٹوٹتے رشتوں کے یگ میں ایسا بھی لمحہ ملا
اپنا گھر تو اپنا گھر تھا سارا گھر اپنا لگا
اب کے جب پردیس سے لوٹے تو اپنے دیس میں
نیم کا بھی ذائقہ ہم کو بہت اچھا لگا
کوچۂ اسود کے باشندے ہیں ہم اپنا وجود
ماں کے آنچل میں لگے پیوند کا بخیہ لگا
ڈوبتے سورج کو دیکھو زندگی اپنی لگے
صبح کا نکلا مسافر شام کو گھر جا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.