اس سمت تو ماحول ہے پہلے سے ہی بگڑا ہوا
اس سمت تو ماحول ہے پہلے سے ہی بگڑا ہوا
اے آتشیں طوفان تیرا کیوں ادھر آنا ہوا
وعدہ تھا اس کا وہ نہ آیا ہاں مگر ایسا ہوا
اک پھول ساحل پر نظر آیا مجھے رکھا ہوا
کس نے قدم رکھے یہاں کس کا ادھر پھیرا ہوا
خوشبو سے کس کے جسم کی گھر ہے مرا مہکا ہوا
اک ابر کے ٹکڑے نے میرے سر پہ کھینچا سائباں
جب دھوپ کے سفاک صحرا سے گزر میرا ہوا
کانٹوں کی صورت پھول بھی پیتے ہیں اس جانب لہو
کوئی نہیں ہے ساتھ میرے یہ بہت اچھا ہوا
خالی پڑا ہے اک زمانے سے یہ گھر لیکن مجھے
محسوس ہوتا ہے دریچے میں کوئی بیٹھا ہوا
پانی کا اک قطرہ نہ تھا موجیں نہ تھیں ساحل نہ تھا
دیکھا ہے میں نے دشت میں دریا عجب بہتا ہوا
کل میرے کمرے میں کوئی تھا اور بھی میرے سوا
میں نے جو پوچھا کون ہے پر شور سناٹا ہوا
یہ دیکھتا میں آ رہا ہوں ایک مدت سے مجیبؔ
آواز جب میں نے لگائی بند دروازہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.