اس سے پہلے کہ مجھے وقت علیحدہ رکھ دے
اس سے پہلے کہ مجھے وقت علیحدہ رکھ دے
میرے ہونٹوں پہ مرے نام کا بوسہ رکھ دے
حلق سے اب تو اترتا نہیں اشکوں کا نمک
اب کسی اور کی گردن پہ یہ دنیا رکھ دے
روشنی اپنی شباہت ہی بھلا دے نہ کہیں
اپنے سورج کے سرہانے مرا سایہ رکھ دے
تو کہاں لے کے پھرے گی مری تقدیر کا بوجھ
میری پلکوں پہ شب ہجر یہ تارا رکھ دے
مجھ سے لے لے مرے قسطوں پہ خریدے ہوئے دن
میرے لمحے میں مرا سارا زمانہ رکھ دے
ہم جو چلتے ہیں تو خود بنتا چلا جاتا ہے
لاکھ مٹی میں چھپا کر کوئی رستہ رکھ دے
ہم کو آزادی ملی بھی تو کچھ ایسے ناسکؔ
جیسے کمرے سے کوئی صحن میں پنجرہ رکھ دے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.