اس سے پہلے کہ سر خاک میں مہمل ہو جاؤں
اس سے پہلے کہ سر خاک میں مہمل ہو جاؤں
یوں جلاؤ کہ کسی آنکھ کا کاجل ہو جاؤں
مجھ کو مت چھوڑ کہ ہوں تیری ہی قوت پہ سوال
وار کر اتنا کم از کم کہ میں گھایل ہو جاؤں
مجھ کو جینے ہی نہیں دیتے مرے ہوش و حواس
تو دعا کر کہ کسی طرح میں پاگل ہو جاؤں
اک پہیلی ہوں مجھے سوچ بھلے جیسا سوچ
چاہتا ہوں کہ کسی طرح سے میں حل ہو جاؤں
سوچ اگر پھوٹنے لگ جائیں بدن سے شاخیں
اور میں دیکھتے ہی دیکھتے جنگل ہو جاؤں
سانس لیتا ہوا یہ جسم ادھورا ہے مرا
تو اگر ہاتھ لگا دے تو مکمل ہو جاؤں
پیار اب بھی ہے تجھے مجھ سے اس اک جھوٹ سے میں
خود کو پھسلاتا ہوں ورنہ تو میں پاگل ہو جاؤں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 100)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.