اس شہر بے چراغ میں دو چار ہم ہی ہیں
اس شہر بے چراغ میں دو چار ہم ہی ہیں
رہتے ہیں وہ جو صورت انوار ہم ہی ہیں
کچھ اس نظر سے لوگ ہمیں دیکھنے لگے
جیسے کہ آج صبح کا اخبار ہم ہی ہیں
کل تک تمہاری آنکھ کے تارے بھی ہم ہی تھے
اور آج ان میں چبھتے ہوئے خار ہم ہی ہیں
جو نا خدائے وقت تھے ساحل سے جا لگے
موجوں سے اب بھی برسر پیکار ہم ہی ہیں
قربانیاں ہماری کوئی دیکھتا نہیں
ان کی نظر میں آج بھی غدار ہم ہی ہیں
قائم ہے اس سے اپنی حدوں کا وقار آج
دونوں کے بیچ شیشہ کی دیوار ہم ہی ہیں
عرفانؔ ہم کو وقت نے پامال کر دیا
تہذیب نو کے دوستو معمار ہم ہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.