اس شہر بے خطا میں خطا وار میں ہی ہوں
اس شہر بے خطا میں خطا وار میں ہی ہوں
یعنی گلوں کے بیچ میں اک خار میں ہی ہوں
لوٹا گیا تھا کل جو سر راہ قافلہ
اس قافلے کا قافلہ سالار میں ہی ہوں
سچ بولنے کے جرم میں جس کو سزا ملی
دیکھو وہ خوش نصیب گنہگار میں ہی ہوں
اہل وفا تو پہلے بھی چڑھتے تھے دار پر
آج اس متاع حق کا طلب گار میں ہی ہوں
اف تک نہ کی ہو جس نے محبت کی راہ میں
روتے ہیں جس پر اب در و دیوار میں ہی ہوں
دیکھا ہے جس نے دور حوادث قریب سے
پتھرا گئی جو نرگس بیمار میں ہی ہوں
لیتا ہوں رب کا نام مصیبت میں آن کر
دیر و حرم کے بیچ گرفتار میں ہی ہوں
عالمؔ خدا کے واسطے کہہ دو جو دل میں ہے
بزم سخن میں آج کا سردار میں ہی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.