اس شہر کے لوگوں میں وفا ہے کہ نہیں ہے
اس شہر کے لوگوں میں وفا ہے کہ نہیں ہے
دروازہ کسی گھر کا کھلا ہے کہ نہیں ہے
لوٹ آئی ہیں چلمن ہی سے ٹکرا کے نگاہیں
وہ جان حیا اپنی جگہ ہے کہ نہیں ہے
موجیں مجھے ساحل کی طرف لا تو رہی ہیں
معلوم نہیں اس کی رضا ہے کہ نہیں ہے
یارو مرے دم تک تو بڑا شور تھا لیکن
ویرانے میں اب کوئی صدا ہے کہ نہیں ہے
جس دور میں انصاف ہو قاتل کا طرف دار
اس دور میں جینا بھی سزا ہے کہ نہیں ہے
اے بھولنے والے مجھے اتنا تو بتا دے
اس درد کی دنیا میں دوا ہے کہ نہیں ہے
منزل پہ پہنچنے کا ارادہ ہے تو شاداںؔ
یہ فکر نہ کر راہنما ہے کہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.