اس شہر میں نشانۂ قاتل ہمی تو ہیں
اس شہر میں نشانۂ قاتل ہمی تو ہیں
کچھ جابروں کی راہ میں حائل ہمی تو ہیں
جو بیچنے چلے ہیں متاع بہار کو
ان دشمنوں کے مد مقابل ہمی تو ہیں
گلکاریٔ چمن میں ہمارا لہو بھی ہے
رنگینیٔ بہار میں شامل ہمی تو ہیں
جو دولت ہنر کے طلب گار ہیں ابھی
اے رب حرف و صوت وسائل ہمی تو ہیں
جو کھو گئے ہیں پیچ و خم رہ گزار میں
ان سب کے منتظر سر منزل ہمی تو ہیں
اک عمر سے ہیں حلقۂ گرداب میں گھرے
نا آشنائے قربت ساحل ہمی تو ہیں
ہم ہی سے ہے یہ رونق بزم حیات بھی
اس کاروبار وقت کا حاصل ہمی تو ہیں
اس نے عطا کیا ہے غم دو جہاں ہمیں
اس کی نوازشات کے قابل ہمی تو ہیں
ہمراہیان جادۂ دنیا سے کیا گلہ
شاہدؔ خود اپنی ذات سے غافل ہمی تو ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.