اس سوچ میں ہی مرحلۂ شب گزر گیا
اس سوچ میں ہی مرحلۂ شب گزر گیا
در وا کیا تو کس لیے سایہ بکھر گیا
تا دیر اپنے ساتھ رہا میں زمانے بعد
بے نام سا سکوت تھا جب رات گھر گیا
رکھتا تھا حکم موت کا جو راہ وصل میں
وہ لمحۂ فراق مرے ڈر سے مر گیا
سب رونقیں بضد تھیں جہاں گھر بنانے کو
وہ قریۂ وجود خلاؤں سے بھر گیا
میں باندھ ہی رہا تھا غزل میں اسے ابھی
وہ زینۂ خیال سے نیچے اتر گیا
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 66)
- Author :شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.