اس طرح آنکھوں کو نم دل پر اثر کرتے ہوئے
اس طرح آنکھوں کو نم دل پر اثر کرتے ہوئے
جا رہا ہے کون نیزوں پر سفر کرتے ہوئے
زندگی فاقوں کے سائے میں بسر کرتے ہوئے
جی رہا ہوں خون دل خون جگر کرتے ہوئے
لکھ رہا ہوں نام بچوں کے غموں کی جائداد
ان کی صبح زندگی کو دوپہر کرتے ہوئے
اتنے وحشت ناک منظر پتلیوں میں بس گئے
خواب بھی ڈرنے لگے آنکھوں میں گھر کرتے ہوئے
سینۂ موج رواں کو آبلوں سے بھر دیا
پیاس کی شدت نے پانی پر اثر کرتے ہوئے
وقت کی رفتار سے بھی تیز چلنا ہے مجھے
جا رہا ہوں اب ہوا کو ہم سفر کرتے ہوئے
جانے کتنی ٹھوکریں کھائیں ہیں میں نے اے رضاؔ
اعتدال زندگی کو تیز تر کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.