اس طرح بسر اپنی کاش زندگی ہوتی
زندگی بجائے خود جان بے خودی ہوتی
حسن کی تجلی کا معترف ہوں میں لیکن
میرے غم کدہ میں بھی کاش روشنی ہوتی
میری ہی طرح نازک حسیات کے مالک
سچ بتا مرے غم سے کیا تجھے خوشی ہوتی
کم سے کم کسی حد تک دل کی آگ بجھ جاتی
کاش میری آنکھوں میں اس قدر نمی ہوتی
شوق اگر نہ بھر دیتا رنگ نقش الفت میں
حسن کی اداؤں میں کیا یہ دل کشی ہوتی
جو مری نگاہوں کی تاب لا نہیں سکتی
وہ نظر اگر اٹھتی جان زندگی ہوتی
آپ اگر نہ لے لیتے دامن حفاظت میں
شمع زندگی اپنی کب کی بجھ گئی ہوتی
درد کے فسانے میں اختصار لازم تھا
یعنی چند سانسوں میں شرح زندگی ہوتی
یا مجھے وہ خود سے بھی بے نیاز کر دیتے
یا حزیںؔ مرے بس میں میری زندگی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.