اس طرح اعتبار کرتے رہے
اس طرح اعتبار کرتے رہے
ساری ہستی نثار کرتے رہے
دل جلایا کیے دیے کی جگہ
رنج و غم آشکار کرتے رہے
میری چاہت کو آزمایا کیے
بے رخی اختیار کرتے رہے
ہم تو عہد وفا نبھایا کیے
وہ ہمیں شرمسار کرتے رہے
ان سے اظہار غم گنہ ہی سہی
ہم اسے بار بار کرتے رہے
کیسا وعدہ کیا تھا آنے کا
آج تک انتظار کرتے رہے
پھول کمھلا گئے چمن کے مگر
لوگ جشن بہار کرتے رہے
ہم تڑپتے رہے اداؔ ہر دم
چشم غم اشک بار کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.