اس طرح گیسوئے شب گوں ہیں رخ جاناں کے پاس
اس طرح گیسوئے شب گوں ہیں رخ جاناں کے پاس
جیسے چھائی ہو گھٹا کالی مہ تاباں کے پاس
اس طرح ہے آنکھ کی گردش ترے مژگاں کے پاس
پھرتے ہیں جس طرح آہو تیر کے پیکاں کے پاس
رات دن رہتی ہیں زلفیں اس طرح رخ کے قریب
جس طرح رہتے ہیں کافر صاحب ایماں کے پاس
آ گیا ہے کیا ابھی سے موسم فصل بہار
کس لئے جانے لگا دست جنوں داماں کے پاس
پاس آنکھوں کے ترے رخسار کب ہیں گل بدن
ہیں گل لالہ شگفتہ نرگس حیراں کے پاس
رشک یوسف خط ہے یوں تیرے زنخداں کے قریں
کارواں جس طرح اترا ہو چہ کنعاں کے پاس
کیوں عدو کے پاس لے جاتے ہو مجھ کو دوستو
کام کیا انساں کا بتلاؤ تو ہے شیطاں کے پاس
گھر کو دشمن کے لگانا آگ کا اے شعلہ رو
کچھ نہیں مشکل ہمارے سوزش پنہاں کے پاس
کس لئے خنجرؔ کو پاس آنے سے تم کرتے ہو منع
آخر انساں ہی تو آتا جاتا ہے انساں کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.