اس طرح ہم نے سر دار بھی سرداری کی
اس طرح ہم نے سر دار بھی سرداری کی
اشک روکے ہوئے ہنسنے کی اداکاری کی
شام کی بات پہ آنکھوں کا چھلکنا معمول
کیفیت خود پہ زبردستی نہیں طاری کی
سانس لینے کی یہ ترتیب ہوئی تیرے بعد
رات کو نوحہ پڑھا دن کو عزا داری کی
مصلحت جان کے نکلا تھا کبھی گھر سے میں
گھر کو پھر لوٹ کے آیا ہوں سمجھ داری کی
ضابطے عشق میں بھولے ہیں سفر کرنے کے
تیرا بھی بوجھ اٹھایا ہے کمر بھاری کی
ہائے افسوس گریبان نہ دیکھا اس نے
ہائے کم ظرف نے غیروں کی طرف داری کی
میرؔ کے شعر نے اردو کو جلا بخشی ہے
اور غالبؔ نے محبت کی سند جاری کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.