اس طرح کرب کی شدت کو چھپا رکھا ہے
اس طرح کرب کی شدت کو چھپا رکھا ہے
میں نے پلکوں پہ تبسم کو سجا رکھا ہے
وہ مرے گھر کی طرف لوٹ کے آئے گا کبھی
بس اسی آس پہ اک دیپ جلا رکھا ہے
میں اندھیروں سے بھلا خوف بھی کھاتا کیسے
میرے ماں باپ نے تو نام ضیاؔ رکھا ہے
اور کیا دوں میں تجھے اپنی محبت کا ثبوت
تیرے قدموں پہ زمانے کو جھکا رکھا ہے
ہاتھ رسماً ہی ملایا تھا کسی سے میں نے
آسماں تم نے مگر سر پہ اٹھا رکھا ہے
کھوئے کھوئے ہوئے رہتے ہیں ہمیشہ آخر
تم نے کیا حال ضیا زخمیؔ بنا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.