اس طرح کی بھی کئی معجز نما امثال دے
اس طرح کی بھی کئی معجز نما امثال دے
چار دن کی زندگی میں ہجر کے سو سال دے
آ مری آغوش میں بے ساختہ سر رکھ کے رو
آ مرے کشکول میں سارا سمندر ڈال دے
شام کی دہلیز پر گرتے ہوئے خورشید کو
تو کرشمہ ساز ہے تو کل سحر تک ٹال دے
زندگی میں اک اضافی بوجھ ہوں تیرے لیے
ہو سکے تو موت کے رستے میں مجھ کو ڈال دے
آ مری میت کے سرہانے کوئی ہنگامہ کر
جگ دھمالیں ڈالتا ہے تو ذرا سی تال دے
زرد پتوں کے دہن سے ایک لقمہ چھین کر
اے مرے رازق مری غربت کے آگے ڈال دے
رات کے پچھلے پہر اک مرتبہ میرے لیے
وصل کی مانگی دعا پھر بد دعا سو سال دے
میں سر تسلیم خم کرتا ہوں لیکن یہ نہیں
وہ بشر کو مار کے کتے کے آگے ڈال دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.