اس طرح کی گفتگو سے ہم نیا کیا پائیں گے
اس طرح کی گفتگو سے ہم نیا کیا پائیں گے
اک سوئی کی نوک پہ کتنے فرشتے آئیں گے
ہم تو سمجھے تھے کہ پانی جھوم کے برسائیں گے
کیا خبر تھی اب کے بادل آگ لے کر آئیں گے
اک نئی تاریخ لکھنے کی ضرورت ہے ہمیں
ہم یہ ماضی کے فسانے کب تلک دہرائیں گے
ان کی منشا ہی نہیں امن و اماں ہو دیش میں
یہ سیاسی لوگ ہیں بس رائتا پھیلائیں گے
جائیں گے اپنے مسائل لے کے کس کے سامنے
کام کرنے والے ہی جب کام کو اٹکائیں گے
یہ تو سوچا بھی نہ ہوگا بابائے آئین نے
عدل و آئینی ادارے اس طرح میمیائیں گے
بس یہی انجام ہونا ہے ہمارا عشق میں
یا تمہیں حاصل کریں گے یا کہ ہم مر جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.