اس طرح لگتا ہے وہ عکس بدن پانی میں
اس طرح لگتا ہے وہ عکس بدن پانی میں
جیسے ہنستے ہوں گلابوں کے چمن پانی میں
چاند نے چھوڑ دیا جھیل کا آنگن جب سے
اب پرندے کا نہیں لگتا ہے من پانی میں
پھر ہوا یوں کہ لباس اپنا کنارے رکھ کے
کر گئی جست حسیں شوق کرن پانی میں
وہ تپش ہے کہ پئیں کچھ بھی تو پیاس اور بڑھے
آگ ایسی ہے کہ جلتے ہیں دہن پانی میں
زندگی تو مجھے کل شام بہت یاد آئی
دیکھ کر ڈوبتے سورج کی تھکن پانی میں
ذہن شاعر میں مچلتے ہوئے افکار و خیال
سطح دریا پہ پڑے جیسے شکن پانی میں
دیکھیے جا کے کہاں ٹھہرے یہ سیل رنجش
ڈوب جائے نہ کہیں سارا وطن پانی میں
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا کبھی دیکھوں جو بشیرؔ
آتی جاتی ہوئی لہروں کا ملن پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.