اس طرح میری وفاؤں کا صلہ دے مجھ کو
اس طرح میری وفاؤں کا صلہ دے مجھ کو
ہر تمنا کی جگہ زخم نیا دے مجھ کو
مجھ کو جو بات بھی کہنی تھی سر عام کہی
مرضیٔ وقت ہے جو چاہے سزا دے مجھ کو
میں کہ ہرچند کوئی گوہر نایاب نہیں
اتنا سستا بھی نہیں ہوں کہ لٹا دے مجھ کو
حسن کردار کا میرے اسے اقرار تو ہے
یہ الگ بات وہ نظروں سے گرا دے مجھ کو
میں بہت دور بہت دور نکل آیا ہوں
میرے ماضی سے نہ اے دوست صدا دے مجھ کو
میں سر راہ وفا ایک لرزتا سا دیا
تیری مرضی ہے جلا دے کہ بجھا دے مجھ کو
میں ترے عہد کی آواز ہوں پہچان بھی ہوں
قدر کر میری نہ اس طرح گنوا دے مجھ کو
یا مجھے قوت تسخیر دو عالم ہو عطا
ورنہ معمورۂ ہستی سے مٹا دے مجھ کو
خس و خاشاک کی مانند پڑا رہنے دو
خود بکھر جاؤں گا تو یوں نہ اڑا دے مجھ کو
وقت کا فیصلہ اب تو بھی گوارا کر لے
میں تجھے بھول گیا تو بھی بھلا دے مجھ کو
آج کس حال میں یاران وطن ہیں واصلؔ
اے نسیم سحری کچھ تو بتا دے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.