اس طرح مجھ سے مخاطب ہے صداقت میری
اس طرح مجھ سے مخاطب ہے صداقت میری
زخم احساس کو دیتی ہے بصارت میری
اس نے مٹی کے کھلونے کی طرح توڑ دیا
کیوں خموشی کو نہ سمجھا وہ عبادت میری
میں جزیرے کی طرح گھر گئی طوفانوں میں
بے بسی لے گئی آنکھوں سے بصارت میری
جانے کب سمجھے گا کوئی مری آنکھوں کی زباں
جانے الفاظ سے کب ہوگی وضاحت میری
اپنے چہرے کو بھی دیکھوں ترے آئینے میں
تیرا مفہوم نظر آئے عبارت میری
روح میں پھر تجھے محسوس کیا ہے میں نے
پھر تجھے ڈھونڈنے نکلی ہے صداقت میری
کوئی سورج تو مری فکر میں نکلا ہوگا
آج تک مجھ کو جلاتی ہے تمازت میری
خاک ہو کر بھی رہوں تیری گزر گاہوں میں
فخر کرنا بھی سکھا دے گی قناعت میری
منتظر جس کے لیے روح کا سناٹا رہا
اسی آواز کو ترسی ہے سماعت میری
تیرے احساس میں ڈوبی ہوئی خوشبو ہے نسیمؔ
پھوٹ نکلے گی زمیں سے بھی صداقت میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.