اس طرح سے جشن شیرازہ ہوا
اس طرح سے جشن شیرازہ ہوا
پھر غزل کا شعر اک تازہ ہوا
خواب کتنے بھی حسیں ہوں خواب ہیں
نیند سے جاگے تو اندازہ ہوا
سارے غم چپ چاپ داخل ہو گئے
دل میں جیسے چور دروازہ ہوا
آبلہ پا میں تھکن یوں ضم ہوئی
درد جیسے درد کا غازہ ہوا
آج پھر مرہم لگایا آپ نے
آج میرا زخم پھر تازہ ہوا
نیند کی آنکھوں پہ جب دستک ہوئی
بند پھر پلکوں کا دروازہ ہوا
زندگی جینا بھی خالدؔ آج کل
جیسے ان سانسوں کا خمیازہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.