اس طرح ٹوٹ کے راہوں میں نہ بکھرا ہوتا
اس طرح ٹوٹ کے راہوں میں نہ بکھرا ہوتا
میں نے اس دل کو حفاظت سے جو رکھا ہوتا
ڈوب جانے میں قباحت تو نہیں تھی لیکن
کوئی دریا تو مری سوچ سے گہرا ہوتا
دشت میں جاتے ہی تم لوٹ کے واپس آئے
کم سے کم خاک کو اڑتے ہوئے دیکھا ہوتا
پا بہ زنجیر کہاں ہوتی شکستہ پائی
راستوں نے جو مرا ساتھ نبھایا ہوتا
جانے کیا سوچ کے چپ ہوں میں وگرنہ ظالم
دیکھتے سب سر مقتل وہ تماشہ ہوتا
گر جواں رہتا مرے عزم کا سورج ریشمؔ
میری راہوں میں بھلا کیوں یہ اندھیرا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.