اس طرح وہ دھیان میرا کھینچتا ہے
جس طرح پیسے کو پیسہ کھینچتا ہے
میں ارادہ تو نہیں کرتا سفر کا
کیا کریں کشتی کو دریا کھینچتا ہے
جس قدر خوش لگ رہے ہیں ہیں نہیں ہم
یہ تو تو تصویر بڑھیا کھینچتا ہے
پہلے تو باہوں میں بھرتا ہے وہ مجھ کو
اور پھر دھیمے سے پردہ کھینچتا ہے
جو موذن بن گیا تھا تیرے دل کا
آج وہ مندر میں قشقہ کھینچتا ہے
روکتی ہے بے سفر لوگوں کو دہلیز
راہگیروں کو تماشہ کھینچتا ہے
سرحدیں بنتی بگڑ جاتی ہیں ہرشتؔ
جب کوئی کاغذ پہ نقشہ کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.