Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس ترک تعلق کا عجب مجھ پر اثر تھا

حمیدہ معین رضوی

اس ترک تعلق کا عجب مجھ پر اثر تھا

حمیدہ معین رضوی

MORE BYحمیدہ معین رضوی

    اس ترک تعلق کا عجب مجھ پر اثر تھا

    خود ہی وہ جلا ڈالا جو یادوں کا شجر تھا

    صحرا میں گلابوں کو اگانے کی تمنا

    یہ خواب انوکھا سا مرے پیش نظر تھا

    وہ لوٹ کے اک دن جو پشیماں چلا آیا

    میرے ہی وہ جذبوں کی صداقت کا سحر تھا

    وہ میری دریدوں میں بھی موجود رہا ہے

    میں کیسے بھلا دیتی نہیں اس سے مفر تھا

    باقی رہا کانٹوں میں لہو ہونے کے با وصف

    خودداری کا احساس مرا کیسا نڈر تھا

    لائق ہی نہ تھا کوئی مکیں دل میں جو رہتا

    ورنہ یہ کشادہ تو بہت رہنے کو گھر تھا

    جن کرچیوں سے میرا بدن آج لہو ہے

    وہ ٹوٹ کے بکھرا مرا ہی شیش نگر تھا

    دل دھڑکا قدم ٹھٹھکے پلٹ کر ہوا معلوم

    جس نے یہ صدا دی تھی ترا راہ گزر تھا

    اک اندھا ارادہ لیے جاتا ہے کسی سمت

    جب ٹھہرے تو دیکھا نہ سفر تھا نہ حضر تھا

    اس لذت تخلیق کی کاوش میں پھنسا جو

    نکلا نہ کبھی اس سے یہ ایسا ہی بھنور تھا

    منزل نہ تھی کوئی نہ ہی رستہ نظر آتا

    یہ سب اسی تفریق و تعصب کا ثمر تھا

    مأخذ :
    • کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 303)
    • مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے