اس توقع میں شب و روز گزارا جائے
اس توقع میں شب و روز گزارا جائے
چڑھتی سانسوں کا کہیں بوجھ اتارا جائے
ہم سبھی لوگ ہیں پانی کی تہوں میں بیٹھے
موج طے کرتی ہے کب کس کو ابھارا جائے
اپنے اطراف کے سناٹے کو بھرنے کے لئے
آ کسی درد کے پہلو کو نکھارا جائے
کوچۂ عشق میں زخموں کے نئے طور بھی ہیں
سر ضروری نہیں پتھر پہ ہی مارا جائے
ہجر کے معنوں میں اک معنی میں بتلاؤں تمہیں
یعنی دریا سے الگ ہو کے کنارا جائے
نیند ہے خواب ہے اور چاند ستارے موجود
رات کا وقت ہے کس کس کو پکارا جائے
مختلف رنگ ہیں اس رنگ کی چاہت میں اسیر
اس کے قدموں کے تعاقب میں نظارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.