اس عقدۂ لا حرف کو حل کر لیا جائے
اس عقدۂ لا حرف کو حل کر لیا جائے
خاموشی کو سلجھا کے غزل کر لیا جائے
اس یوسف دوراں سے قرابت نہ رکھیں ہم
تجویز عزیزاں پہ عمل کر لیا جائے
ایسی بھی محبت نہیں اس شخص سے ہم کو
جس کے لیے اعصاب کو شل کر لیا جائے
مجھ سے تری چوڑی کی کھنک پوچھ رہی ہے
دریافت کوئی پیار کا پل کر لیا جائے
اس عہد فلاکت میں یہی بات بہت ہے
تعمیر کوئی خواب محل کر لیا جائے
ویسے تو مجھے شوق نہیں کار جنوں کا
تو پیار سے کہتی ہے تو چل کر لیا جائے
ہر مسئلے پر بات ہی کرتے نہ رہیں ہم
بہتر ہے کوئی مسئلہ حل کر لیا جائے
دل کو تری دوری سے عجب ٹھیس لگی تھی
بدلہ ترے ہونٹوں کو کچل کر لیا جائے
بے عشق بتاں عمر گزاری نہیں جاتی
اچھا ہے کہ پیدا یہ خلل کر لیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.