اس زمیں پر اس کا مسکن اس کا گھر لگتا نہ تھا
اس زمیں پر اس کا مسکن اس کا گھر لگتا نہ تھا
محمد نعیم جاوید نعیم
MORE BYمحمد نعیم جاوید نعیم
اس زمیں پر اس کا مسکن اس کا گھر لگتا نہ تھا
اس قدر وہ خوب صورت تھا بشر لگتا نہ تھا
ہجر کا مقتل ہو یا سولی وصال یار کی
اک زمانہ تھا کسی سے کوئی ڈر لگتا نہ تھا
جس قدر میں تھک گیا تھا اس کو طے کرتے ہوئے
دیکھنے میں اس قدر لمبا سفر لگتا نہ تھا
دور مجھ سے کر دیا کتنا اناؤں نے اسے
میرے شانوں پر لگا میرا ہی سر لگتا نہ تھا
کر رہا تھا جس طرح سچی محبت کی تلاش
آنے والے موسموں سے بے خبر لگتا نہ تھا
وہ تو اس نے چھو لیا اک دن محبت سے مجھے
ورنہ مجھ پر پھول کھلتے تھے ثمر لگتا نہ تھا
جس قدر بدنام تھا شہر وفا میں وہ نعیمؔ
بے وفا پہلی نظر میں اس قدر لگتا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.