اس زندگی میں کچھ تو تب و تاب چاہیے
اس زندگی میں کچھ تو تب و تاب چاہیے
آنکھوں کو روز ایک نیا خواب چاہیے
اس شہر بے مثال کی گلیوں کے ساتھ ساتھ
سر پر ردائے انجم و مہتاب چاہیے
خاموشیوں کو اذن تکلم جہاں ملے
وہ بزم اور وہ حلقۂ احباب چاہیے
لمحہ بہ لمحہ لگتے رہیں زخم بے شمار
حلقہ بہ حلقہ اک نیا گرداب چاہیے
دل میں کسی کے غم کی کمانیں تنی رہیں
چہرہ مگر بہ حالت شاداب چاہیے
اے یاد یار ابر کی صورت کبھی برس
دریائے دل کو درد کا سیلاب چاہیے
گہرے سمندروں کے سفر سے پتا چلا
جینا بہ شکل موج تہہ آب چاہیے
اس شہریار حسن سے کم کم کرو خطاب
اشفاقؔ عشق میں حد آداب چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.