اس ظلمت شب رنج کی پہنائی سمیٹے
اس ظلمت شب رنج کی پہنائی سمیٹے
جائیں تو کہاں جائیں یہ تنہائی سمیٹے
شیرازۂ ہستی ہے بکھر جانے کی حد پر
باہوں میں مجھے اب تو وہ ہرجائی سمیٹے
ان اشک فشاں آنکھوں کی وسعت کا نہ پوچھو
ہیں خود میں سمندر سی یہ گہرائی سمیٹے
جز تیرے نہیں اپنا کوئی سارے جہاں میں
اور تو بھی نہیں ہے کہ یہ صحرائی سمیٹے
خود کو میں تماشہ ہوئے دیکھوں بھلا کب تک
کوئی تو مرے ساتھ یہ رسوائی سمیٹے
وہ شوخئ گفتار کا موجد بھی سنا ہے
آیا ہے تری بزم میں گویائی سمیٹے
یکسوئی سے تکتے ہیں نوازؔ ان کی ہی جانب
کب دست ہنر دیکھیے بینائی سمیٹے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.