اثبات میں بھی ہے مرا انکار ہر طرف
اثبات میں بھی ہے مرا انکار ہر طرف
میں کر رہا ہوں اپنی ہی تکرار ہر طرف
کیا حسن بک رہا ہے ہوس کی دکان میں
کیا ہو رہی ہے گرمئ بازار ہر طرف
یوں تھا کہ اک خیال نمو پا نہیں سکا
الجھا پڑا ہے مطلع اظہار ہر طرف
جاؤں کہاں میں خانۂ تنہائی سے کہ ہیں
گھیرے ہوئے مجھے در و دیوار ہر طرف
اٹھی ہوئی ہیں مجھ میں وہ آتش فشانیاں
سلگے ہوئے ہیں ثابت و سیار ہر طرف
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 48)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 22)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.