اسے منظور نہیں چھوڑ جھگڑتا کیا ہے
اسے منظور نہیں چھوڑ جھگڑتا کیا ہے
دل ہی کم مایہ ہے اپنا تو اکڑتا کیا ہے
اپنے سوئے ہوئے سورج کی خبر لے جا کر
اس کمیں گاہ میں کرنوں کو پکڑتا کیا ہے
جانتا ہے کہ اتر جائے گی دل میں مری بات
ورنہ سن لے تو بتا تیرا بگڑتا کیا ہے
شبنم تازہ ہے یہ پھول ہیں یا پتے ہیں
دیکھ شاخ شجر شام سے جھڑتا کیا ہے
دو قدم ہے شب غم سے شب وعدہ اے دل
چند آہوں کے سوا راہ میں پڑتا کیا ہے
دل تو بھرپور سمندر ہے ظفرؔ کیا کیجے
دو گھڑی بیٹھ کے رونے سے نبڑتا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.