اشارے کیا نگۂ ناز دل ربا کے چلے
ستم کے تیر چلے نیمچے قضا کے چلے
گنہ کا بوجھ جو گردن پہ ہم اٹھا کے چلے
خدا کے آگے خجالت سے سر جھکا کے چلے
طلب سے عار ہے اللہ سے فقیروں کو
کہیں جو ہو گیا پھیرا صدا سنا کے چلے
پکارے کہتی تھی حسرت سے نعش عاشق کی
صنم کدھر کو ہمیں خاک میں ملا کے چلے
مثال ماہیٔ بے آب موجیں تڑپا کیں
حباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے
مقام یوں ہوا اس کارگاہ دنیا میں
کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آ کے چلے
کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی
چلے جو راہ تو چیونٹی کو بھی بچا کے چلے
ملا جنہیں انہیں افتادگی سے اوج ملا
انہیں نے کھائی ہے ٹھوکر جو سر اٹھا کے چلے
انیسؔ دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(3) (Pg. 96)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.