اشاروں سے اگر مجھ کو بلا لیتے تو اچھا تھا
اشاروں سے اگر مجھ کو بلا لیتے تو اچھا تھا
مجھے بھی حال دل اپنا سنا لیتے تو اچھا تھا
مجھے حاصل خوشی ہوتی تمہیں دل کا سکوں ملتا
مرے دل سے تم اپنا دل ملا لیتے تو اچھا تھا
نہ ہوتا انکشاف اپنی محبت کا زمانہ میں
یہ آنسو اپنی پلکوں میں چھپا لیتے تو اچھا تھا
مری بیتابیٔ دل کو تو کم سے کم قرار آتا
اگر مجھ سے نظر اپنی ملا لیتے تو اچھا تھا
بغیر اس کے یہ جینا ہو گیا دشوار اب کتنا
وہ روٹھا تھا ہمی اس کو منا لیتے تو اچھا تھا
گلے شکوے سنو تم بھول کر سارے زمانے کے
ہمیں پھر سے گلے اپنے لگا لیتے تو اچھا تھا
خوشی سے کٹ ہی جاتی چار دن کی زندگی اپنی
مگر دل میں مرے غم کو بسا لیتے تو اچھا تھا
بھٹکتے یوں نہ پھرتے ہم تری گلیوں میں آوارہ
بزرگوں کی اگر دل سے دعا لیتے تو اچھا تھا
کسے معلوم تھا رامشؔ گریں گی بجلیاں اک دن
نشیمن خود ہی ہاتھوں سے جلا لیتے تو اچھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.