عشق عاشق کو وہ پر کیف ادا دیتا ہے
عشق عاشق کو وہ پر کیف ادا دیتا ہے
وہ جسے دیکھ لے دیوانہ بنا دیتا ہے
اس سے پہلے کہ بھریں زخم پرانے میرے
اک نیا روگ کوئی دل کو لگا دیتا ہے
بعد از مرگ پشیمان ہے میرا قاتل
اب مجھے جینے کی دن رات دعا دیتا ہے
کیسا سادہ ہے کہ مجھ ایسے کو نیکی کہہ کر
صبح دم روز وہ دریا میں بہا دیتا ہے
وقت درماں ہے تو پھر کیوں یہ گزرتا لمحہ
شدت غم کو مری اور بڑھا دیتا ہے
میں کہانی کا وہ کردار ہوں جس کو درشک
بس تھیٹر سے نکلتے ہی بھلا دیتا ہے
بس اسی بات سے روشن ہے نوازؔ اپنی جبیں
ڈھونڈھنے والوں کو کیا کچھ نہ خدا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.