عشق آزار کر دیا جائے
عشق آزار کر دیا جائے
غم کو بیدار کر دیا جائے
کر لو آباد ہجر یاراں کو
گھر کا مختار کر دیا جائے
ٹھوکریں کچھ بھلے ادھر کی لگیں
ہم کو اس پار کر دیا جائے
کوئی مٹی کے دام دینے لگے
صاف انکار کر دیا جائے
آؤ نکلیں جنوں کے سائے میں
گھر کو مسمار کر دیا جائے
ایسے کچھ رہنما میسر ہوں
نیک کردار کر دیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.