عشق اب میری جان ہے گویا
عشق اب میری جان ہے گویا
جان اب میہمان ہے گویا
جس کو دیکھو وہی ہے گرم تلاش
کہیں اس کا نشان ہے گویا
ہے قیامت اٹھان ظالم کی
وہ ابھی سے جوان ہے گویا
مانگے جائیں گے تجھ کو ہم تجھ سے
منہ میں جب تک زبان ہے گویا
جی بہلنے کو لوگ سنتے ہیں
درد دل داستان ہے گویا
دل میں کیسے وہ بے تکلف ہیں
ان کا اپنا مکان ہے گویا
ہائے اس عالم آشنا کی نظر
ہر نظر میں جہان ہے گویا
اچھے اچھوں کو پھانس رکھا ہے
زال دنیا جوان ہے گویا
اس سخن کا جلیلؔ کیا کہنا
مصحفیؔ کی زبان ہے گویا
- کتاب : Kainat-e-Jalil Manakpuri (Pg. 45)
- Author : Ali Ahmad Jalili
- مطبع : NCPUL, New Delhi (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.