عشق بہت خاموش ہے احمرؔ بارے کچھ ہشیار کریں
عشق بہت خاموش ہے احمرؔ بارے کچھ ہشیار کریں
خون جگر کے چھینٹے دے کر جشن گل و گلزار کریں
اس کا شکوہ اس کے ہی آگے کیسے ہم ناچار کریں
صورت جس کی دیکھتے ہی بس جی یہ چاہے پیار کریں
رزم گہ عشاق ہے یہ سرکار یہاں کچھ کار کریں
سرمے کا دنبالہ دے کر نینوں کو تلوار کریں
ایسے ظلم شعاروں سے ہم کیوں کر رہ ہموار کریں
دل کی جو پوچھیں بات نہ اک دن دل پر سو سو وار کریں
مدت سے اک آس لگی ہے ہم بھی کبھی دیدار کریں
ایک جھلک کی بات ہی کیا ہے آپ اگر اپکار کریں
دل کو یہی اک دھن ہے لگی ہر صبح و مسا ہر آٹھ پہر
نام جپیں ہر لحظہ ان کا ذکر کریں اذکار کریں
شیوہ عرض گزاری کا تو عشق میں لازم ٹھہرا ہے
ایسے پر نادان نہیں ہم ان سے اور تکرار کریں
دل پر جو کچھ بیت رہی ہے خیر یہی ہے دل میں رہے
احمرؔ یہ وہ راز نہیں کہ محفل میں بستار کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.