عشق بھی ہم نے کیا دوست تو نادانی میں
عشق بھی ہم نے کیا دوست تو نادانی میں
خواب بنتے ہی رہے بے سر و سامانی میں
نا خدائی کا کسے ہوش رہا پانی میں
ہر کوئی ڈوب گیا اپنی نگہبانی میں
باپ بیٹے کی ستائش میں مگن جو دیکھا
زندگی قہر لگی ایسی فراوانی میں
تجھ کو دیکھوں تو نہ ہو جاؤں میں پارہ پارہ
محو حیرت ہوں ترے عکس کی حیرانی میں
تری تصویر کی کیا ہم سے حفاظت ہوتی
ہم سے کچھ بھی نہ ہوا اپنی پریشانی میں
سوچتا ہوں کہ نہیں کام مرے کرنے کا
ہر کوئی محو ہے اس عہد کی عریانی میں
اپنی کم مائیگی لے ڈوبی ہمیں بھی شہزادؔ
ہر کوئی غرق جو دیکھا تری ارزانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.