عشق بت میں کفر کا مجھ کو ادب کرنا پڑا
عشق بت میں کفر کا مجھ کو ادب کرنا پڑا
جو برہمن نے کہا آخر وہ سب کرنا پڑا
صبر کرنا فرقت محبوب میں سمجھے تھے سہل
کھل گیا اپنی سمجھ کا حال جب کرنا پڑا
تجربے نے حب دنیا سے سکھایا احتراز
پہلے کہتے تھے فقط منہ سے اور اب کرنا پڑا
شیخ کی مجلس میں بھی مفلس کی کچھ پرسش نہیں
دین کی خاطر سے دنیا کو طلب کرنا پڑا
کیا کہوں بے خود ہوا میں کس نگاہ مست سے
عقل کو بھی میری ہستی کا ادب کرنا پڑا
اقتضا فطرت کا رکتا ہے کہیں اے ہم نشیں
شیخ صاحب کو بھی آخر کار شب کرنا پڑا
عالم ہستی کو تھا مد نظر کتمان راز
ایک شے کو دوسری شے کا سبب کرنا پڑا
شعر غیروں کے اسے مطلق نہیں آئے پسند
حضرت اکبرؔ کو بالآخر طلب کرنا پڑا
- کتاب : kulliyat-e-akbar allahabadi (Pg. 278)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.