عشق مے حسن ہے ساقی مرے میخانے کا
عشق مے حسن ہے ساقی مرے میخانے کا
پی تو لوں ظرف ذرا دیکھ لوں پیمانے کا
دل میں آتا ہے معاً سنگ حوادث کا خیال
نام آتا ہے اگر شیشہ و پیمانے کا
رخصت سیر و تماشائے جہاں ہے کس کو
دیدنی آپ ہے عالم مرے کاشانے کا
کتنے ہی مونس درد و غم و آلام ہیں واں
نام بے دردوں میں بدنام ہے ویرانے کا
داستاں سوز محبت کی کہے کون اگر
شمع کی لو نہ بنے حوصلہ پروانے کا
رنگ و بو سے نہ بنی روح کی آخر دو دن
اپنا ہوتا ہے کوئی کہنے سے بیگانے کا
دیدنی رقص تھا دیکھا نہ تماشا تم نے
شعلۂ برق پہ خرمن کے ہر اک دانے کا
قسمت اہل خرد جب وہ تجلی ہی نہیں
کس کو بتلائیں کہ کیا خواب ہے دیوانے کا
کہتے کہتے ہوا چپ قصۂ ہستی شبیرؔ
اک حقیقت نے بھرم کھو دیا افسانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.