عشق ہے دریائے آتش تیر کر جانے کا نام
عشق ہے دریائے آتش تیر کر جانے کا نام
حسن ہے صحن چمن میں پھول برسانے کا نام
رات بھر شمع حزیں اس فکر میں جلتی رہی
کیوں بلند آخر ہے اس دنیا میں پروانے کا نا
لیلیٰ و شیریں کی کیا کچھ کہیے اب اس گل کی بات
آج ہے اونچا چمن میں جس کے افسانے کا نام
طور دل کی خیر ہو اب تاب نظارہ کہاں
حسن کا جلوہ تمہارے برق گر جانے کا نام
تو چمن ہے اور تری رفتار ہے موج نسیم
خامشی غنچہ ہنسی ہے پھول کھل جانے کا نام
کہکشاں ہے مانگ تیری غازۂ رخ چاندنی
قد زمیں پر ماہ و انجم کے اتر آنے کا نام
جب کبھی شانوں پہ زلف عنبریں لہرا گئی
بس یہی ہے نکہت گل کے مہک جانے کا نام
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 215)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.